Baaji Ki Tokri - Insaf Blog | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Baaji Ki Tokri - Insaf Blog

 

آؤ بتاؤں ایک باجی کا سچا افسانہ۔ 
باجی سے بات چلتی گئی اور قطری سے گٹھری اور پھر آخر میں ٹوکری پر آگئی لیکن پھر بھی کوئی شرمندگی کا احساس نہیں ' نہ کوئی حیا نہ کوئی شرم ۔

 آذربایجان سے بابا جان ٹوکرے  لائے تھے اور باجی کو دیئے۔ انہوں نے اٹھائے  اور  لفافہ اور دو ٹکوں کے نام نہاد صحافیوں کو بھیجے۔ حیرت ہے اس پر نہ کوئی صحافی تنظمیں آواز  اٹھاتی ہیں اور نہ کوئی بڑے بڑے میڈیا دوکانداران۔
 باؤجی کی طرح ان لوگوں کے صحافتی آزادی کی غیرت نیپال چلی گئی ہے ؟؟
 
 باؤجی قطری سے باؤجی لندن اور باؤجی  آذربائجان سے گٹھری لندن کا سفر طے کرتے ہوئے اچانک باؤجی ٹوکری پاکستان  والے کو ٹوکری پہنچ گئی اور آخر میں پھر بھی باؤجی پر صحافتی تنظمیں خاموش ۔
 نہ کوئی مذمت رہی نہ کوئی بائیکاٹ لیکن پھر بھی باجی کی ٹوکری زندہ آباد!
 
 کرپٹ مافیا اس طرح کچھ نام نہاد صحافی رکھتے ہیں اور اس کو کبھی حج اور عمرہ پر بلایا جاتا ہے تو کبھی سرکاری زمینوں پر پیٹرول پمپ چھوٹی سے رقم پر دیتے ہیں لیکن پیسہ کس کا ہے ؟ کس کا نقصان ہو رہا ہے ؟ اس پر کچھ مفاد پرست عناصر خاموش رہتے ہیں وجہ صرف ذاتی مفاد حاصل کرنا ۔
 
 کرپٹ مافیا کچھ اسطرح کے لوگ میڈیا پر رکھتے ہیں اور ان کو عوام کا پیسہ کھلایا جاتا ہے اور  خود سیسیلن مافیا کی طرح عوام کا خون چوستے ہیں ۔
 
 حکومت پر تنقید بلکل ہونی چاہیے لیکن تنقید برائے اصلاح نہ کہ تنقید برائے این آر او یعنی سادہ الفاظ میں ڈھیل کی تگ ودو ۔
 جس طرح پہلے بھی کبھی ڈھیل یا ڈیل کرتے رہے ہیں کس مقصد کے لیے؟ صرف اور صرف لوٹا ہوا عوام کا پیسہ ہڑپ کرنے دو باقی بھی  لوٹتے رہینگے اور اپنے بچوں کو حرام کا پیسہ کھلاتے رہینگے بے شک عام پاکستانی  یا اس کے اولاد بنیادی حقوق یا سہولیات سے کوسوں دور رہے لیکن مافیا کی اولادیں عیاش زندگی گزارتے رہے بس میڈیا پر ان کے خلاف بات نہیں کرنی اس وجہ سے کچھ میڈیا حضرات عمران خان حکومت کے خلاف پروپیگنڈا مہم میں مصروف رہتے ہیں اور عوام کو بیوقوف بنانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
 سارا میڈیا کرپٹ مافیا کی نوکری نہیں کرتے ہیں اور نہ ان کے ترجمان بنے ہوئے ہیں ۔
 جب تنقید کا موقع ہو تنقید بھی کرتے ہیں اور جب خان حکومت کو کریڈیٹ دینا ہوتا ہے وہ کریڈیٹ بھی دیتے ہیں اور  عوام کو سچ اور جھوٹ پروپیگنڈا کا فرق بھی بتاتے ہیں۔
 الحمداللہ پاکستانی عوام میں شعور بیدار ہوچکا ہے اور اب ان سیاسی مداریوں سمیت کرپٹ مافیا کے ہاتھوں میں نہیں آئینگے اور نہ کچھ مفاد پرست میڈیا اینکرز یا چینلز کے پروپیگنڈوں میں آئینگے۔
 ہمیں  سچائی پر مبنی، مخلص پاکستانی سوچ اپنانا ہوگی، پاکستان اور عوام کی بہتری کے لیے سوچنا ہوگا نہ کہ باجی کی ٹوکری لینے کے سوچوں میں لگے رہیں۔ صحافت پر نظر رکھنا ہوگی اور پاکستان کو عظیم ملک بنانے والوں کا ساتھ دینا ہوگا ۔
 ان شاءاللہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کا شمار عظیم ملکوں میں ہوگا یہ تب ممکن ہے جب خوشامدی ٹوکریاں لینے والے نہ ہوں اور تنقید برائے اصلاح کریں نہ کہ تنقید برائے تنقید صرف ٹوکری حاصل کرنے کے لئے۔
 پاکستان زندہ آباد

Tags:Imran Khan