Karachi Mein Insaf Ki Jeet - Insaf Blog by Ali Taj | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Karachi-Insaf-Ki-Jeet-Ali-Taj

 

آزاد فضاء، عمران کا خاموش ووٹر، اور انصاف کی جیت: اس سفر پر خطر کی ایک جھلک اور شہر کراچی کا عظیم مستقبل

سال 2013 جنرل الیکشن سے ٹھیک دو دن بعد  13 مئی کی شام جب کراچی میں لسانی جماعت کے گڑھ سمجھے جانے والے حلقے کی ایک کالونی میں لوگ  شام کا کھانا کھانے کی تیاریوں میں مصروف تھے تبھی اس سیاسی جماعت کا مسلح جھتہ اس کالونی میں ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے داخل ہوا۔ راستے میں پڑے گلدانوں کو توڑ پھوڑ ڈالا۔ اور ہر طرف دہشت کی فضاء قائم کرکے واپس چل دیا۔

اس کی وجہ صرف انتی سی تھی  کی 2013 کے انتخاب میں اس کالونی کے مکینوں نے پورے ملک میں طاری تبدیلی اور نئے پاکستان کی لہر میں بہتے ہوتے شہر کراچی میں نافظ نامعلوم افراد کے جبر و خوف کی فضا کو چیر کر  عمران خان کو ووٹ ڈالنے کی ہمت کی تھی۔ 

مگر کیا معلوم تھا کہ ان لوگوں کو  اس کا صلہ دو دن بعد ہی ملے گا۔  دھونس دھاندلی، ظلم و جبر سے تبدیلی کو روک دیا گیا تو جیت انہی کی ہوئی جو تین عشروں سے جیت رہے تھے۔ مگر خوف کے بتوں پہ پہلا وار ہوچکا تھا، چند سال پہلے جس شہر میں عمران خان کے داخلے پہ پابندی تھی اس شہر کے اسی جماعت کے گڑھ میں عمران خان کے نامعلوم امیدوار کو ہزاروں ووٹ پڑ چکے تھے۔

بس اسی کا مزہ چھکانا تھا اسلیئے  اس سیاسی جماعت کے ہتھیاروں سے لیس  کارندے ان کالونیوں میں داخل ہوئے ، ہوائی فائرنگ اور توڑ پھوڑ کرکے اپنی اجاداری کا احساس دلاکر چلے گئے۔

ابتدائی طور پہ اس کا بہت اثر ہوا اور 2014 میں ہونے والے ضمنی انتخاب اور 2015 میں ہونیوالے بلدیاتی انتخاب میں تبدیلی کی بنیاد ڈالنے والے یہ خاموش ووٹرز نہیں نکلے اور عمران خان کی پارٹٰی کو  بری 
شکست ہوئی۔  

لیکن  ہر عروج کا زوال ہوتا ہے اور ظلم تو مٹ کر رہ جاتا ہے۔

 بالکل یہی ہوا، جب 25 جولائی 2018 آیا۔ شہر کراچی کے اسی حلقہ میں عمران کی پارٹی کا وہ ووٹر پھر نکلا۔ حالانکہ موئثر تنظیمی ڈھانچہ نہ ہونے کی وجہ سے مناسب انتظامات نہیں کیے گئے تھے۔ انتخابات میں ووٹر کو پولنگ بوتھ تک جانے کیلئے اپنا انتخابی سیریل نمبر اور بلاک کوڑ ساتھ لیجانا ہوتا ہے۔ گوکہ اس کا حصول الیکشن کمیشن نے 8300 کا نمبر متعارف کرواکر آسان بنایا تھا مگر لوگوں نے اس سے معلومات حاصل نہیں کی تھی۔ اور انتخاب والے دن زیادہ لوڈ ہونے کی وجہ سے اس نمبر سے معلومات کے حصول میں وقت لگ رہا تھا ایسے میں سیاسی جماعت کا فعال پولینگ کمیپ کا ہونا لازمی تھا۔ لیکن عمران خان کی جماعت اس میں کمزور تھی۔  پھر بھی عمران خان کا ووٹر نکلا، قریب لگائے گئے پولینگ کیمپ پہ گیا گھنٹوں اس نے  اپنے سیریل نمبر اور بلاک نمبر کیلیئے دھوپ میں انتظار کیا۔ پھر جب اس کو معلومات ملی تو خود اپنے خرچے پہ پولینگ سٹیشن پہچ کر بلے پہ ٹھپہ لگا دیا۔

عجب ماحول تھا ، جس حلقے میں برسوں طاقت میں رہنے والی جماعت کی مرضی کے بغیر چڑیا پر نہیں مار سکتی تھی، اسکے گڑھ میں  اس کے پولینگ کمیپ ویران تھے۔ دور دور تک ان کا کوئی نام و نشان نظر نہیں آرہا تھا۔

 جبکہ عمران کا ووٹر آذاد فضاء میں اپنی رائے کا اظہار کر تے ہوئے نہایت خوش تھا کہ اس آزاد ماحول کو بنانے کا بنیاد پانچ سال پہلے اسی ووٹر نے رکھا تھا اور بدلے میں  جبر سہا تھا۔ 

ابتدائی طور پر  تھوڑی دیر ہوئی مگر اندھیری رات ختم ہوگئی اور  نتیجہ یہ نکلا کہ اس سیاسی پارٹٰی کے گڑھ سے عمران کا نامعلوم امیدوار 25 ہزار کی بھاری برتری سے جیت گیا۔ اور عمران کی پارٹی پورے شہر کراچی  میں بازی مار گئی۔  

اب سب سے خوش آئند بات یہ ہے  کہ شہر کراچی کے مسائل کو حل کرنے کیلئے عمران خان کی پارٹٰی نے اس سیاسی جماعت کو بھی اپنے  ساتھ ملانے کا اعلان کیا جس نے پانچ سال پہلے اس کے ووٹر کو  ہراساں کیا تھا اور دس سال پہلے عمران کی شہر کراچی میں داخلے پہ پاپندی لگائی تھی۔

 یہ ایک بہترین فیصلہ ہے۔

شہر کراچی مزید نفرتوں، لڑائی  جھگڑوں اور انتشار کی سیاست کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ اب یہاں  عفو و درگذز، محبت اور بھائی چارگی کی فضا قائم کرنا لازمی ہے۔ شہر کراچی کو صاف پانی، صفائی ، روڑ اور لاکھوں درخت چاہیئے ، جس کیلئے عمران خان کی پارٹی اپنی سخت ترین  سیاسی حریف  جماعت کو اپنے ساتھ شانہ بشانہ ملانے کی کوشش کر رہی ہے جو اعلیٰ ظرفی اور دور اندیشی کی بہترین مثال ہے۔ 

دعا ہے  شہر کراچی ایک دفعہ پھر روشنیوں کا شہر بنے اور نئے پاکستان کی پوری دنیا میں پہچان بن کر ابھر آئے۔

آخر میں بس اتنا کہنا ہے کہ  جو لوگ شہر کراچی میں  دھاندلی کا شور مچا رہے ہیں ان سے اپیل ہے کہ عشروں بعد کراچی والوں نے آزاد، پرسکون اور پرامن ماحول میں اپنے ووٹ کے حق کا استعمال کیا ہے۔ اس کو دھاندلی سے ملاکر ان لاکھوں ووٹروں کی توہین مت کریں۔
بلکہ کراچی کے عظیم مسقبل کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

Tags:Imran Khan