ریاست کو مولانا کی للکار - انصاف بلاگ | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Molana Challenging The State - Insaf Blog

 

اب تک مولانا فضل الرحمن صاحب محترم  کے متعلق یہ رائے عام تھی کہ ان کو زیب نہیں دیتا کہ ملک کو لوٹنے والے لوگوں کی صف میں کھڑے ہو کر ان کی دفاع میں بولے لیکن مولانا صاحب ان لوگوں کی حمایت میں اتنے فعال ہو گئے ہیں کہ ان کے متعلق پہلے سے قائم عوامی رائے پر چہ میگوئیاں شروع ہو چکیں۔ مولانا صاحب اتنے جذباتی ہو چکے ہیں کہ سر عام ریاست کی رٹ ماننے سے انکار کر رہے ہیں اور بالکل مولاجٹ انداز کی بھڑکیں بھی مار رہے ہیں جو بہر حال مولانا صاحب کے شایان شان نہیں ہے ۔ ان کے تازہ بیانیہ کے مطابق ریاست اور تمام ریاستی ادارے ان کے سامنے حقیر ہیں۔ غرور و تکبر کا اظہار ، زبان درازی انتہا پر،  لہجہ میں اداروں اور حکومت کے خلاف زہر بھرا، الفاظ نامناسب بلکہ سخت ترین.... سب کہو سبحان اللہ !
مولانا صاحب محترم کا یہ رویہ عوامی رائے پر اثر انداز ہو رہا ہے اور اس رائے کو تقویت اور پذیرائی مل رہی ہے کہ مولانا صاحب اس گروہ کی دفاع میں اتنے آگے نہیں جا رہے بلکہ ان کے کچھ ذاتی مسائل بھی ہیں جو یقینا چھوٹی سطح کے مسائل نہیں ہیں کیونکہ مولانا کے آحتجاج کا رفتار ان مسائل کی سنگینی کی طرف نشاندہی کرتا ہے۔
اگر تو مولانا صاحب ایک جید عالم دین ہیں تو ان کا فرض بنتا ہے کہ احتساب سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جوابات کھلے دل سے دیں کیونکہ خلفاء راشدین  حساب دیتے  رہے ہیں ۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کا احتساب سر عام ہو سکتا ہے تو
ان کو کیا مسئلہ  ہے۔ استثنی کی کوئی وجہ یا دلیل اخلاقی طور پر نہیں ہے البتہ ہٹ دھرمی تو کوئی بھی کو سکتا ہے مگر ریاست کو حق حاصل ہے کہ ہٹ دھرمی کرنے والوں سے نپٹ لے۔قانون کے آگے سب برابر ہونا ضروری ہے اور یہی تحریک انصاف اور عمران خان کا بیانیہ ہے۔