پاکستان تحریک انصاف کا گوجرانولہ پاؤر شو اور سنڑل پنجاب کی سیاست | Pakistan Tehreek-e-Insaf

 

پاکستان تحریک انصاف کا گوجرانولہ پاؤر شو اور سنڑل پنجاب کی سیاست
ڈاکٹر زین اللہ خٹک
18 مئی بروز بدھ پاکستان کے پانچویں بڑے شہر، پہلوانوں کی نگری، صنعتی حب اور مسلم لیگ کے پنجاب کے سب سے مضبوط گڑھ گوجرانولہ  میں پاکستان تحریک انصاف نے عوامی آگاہی اور غلامی نا منظور مارچ تیاری کے حوالے سے جناح سٹیڈیم میں تاریخی جلسے کا انعقاد کیا ۔ یہ جلسہ عمران خان کے ملک گیر مہم کا حصہ تھا۔ جو عمران خان نے امپورٹڈ گورنمنٹ کے خلاف شروع کی ہے۔ یہ جلسہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے گڑھ گوجرانولہ میں ہوا جہاں قومی اسمبلی کے چھ سیٹوں پر نواز لیگ براجمان ہے۔ 1984میں جب جنرل ضیاء الحق نے جلسہ کرنا چاہا۔ تو ان کو امید نہیں تھی۔ کہ وہ پنجاب میں کامیاب جلسہ کرسکتے ہے۔ نواز شریف نے اس مقصد کے لیے گوجرانولہ کا انتخاب کیا۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر کے والد کی بدولت جنرل ضیاء الحق کا گوجرانولہ کا جلسہ کامیاب ہوا یوں گوجرانولہ نے ہی نواز لیگ کی سیاست کو دوام بخشا۔ لہذا سنڑل پنجاب کی سیاست میں گوجرانولہ کا بہت اہم کردار ہے۔  2018 کے الیکشن میں نواز لیگ نے گوجرانولہ سے چھ سیٹوں میں سے چھ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ میں گوجرانولہ کی سیاست کا ایک جائزہ پیش کرنا چاہتا ہوں۔ یہ شہر چونکہ ایک صنعتی شہر ہے۔ لہذا یہاں شروع سے نواز شریف کے ساتھ عقیدت و احترام ہے۔  گوجرانولہ میں این اے 79 گوجرانولہ ون پر مسلم لیگ کے ناصر چیمہ 142646 ووٹ لیکر ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔ ان کے مدمقابل دوسری پوزیشن پر پاکستان تحریک انصاف کے محمد احمد چھٹہ نے 118709 ووٹ لیے تھے ۔  این اے 80 گوجرانولہ دو پر پاکستان مسلم لیگ کے چوہدری بشیر ورک نے108653 ووٹ حاصل کیے تھے ۔ جبکہ دوسری پوزیشن پاکستان تحریک انصاف کے طارق محمود نے 71937 ووٹ حاصل کیے تھے ۔ این اے 81 گوجرانولہ تین پر مسلم لیگ کے خرم دستگیر نے130837 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔  دوسری پوزیشن تحریک انصاف کے محمد صدیقی نے 88506 ووٹوں سے لی تھی۔این اے 82 گوجرانولہ چار پر مسلم لیگ کے عثمان ابراہیم  117520 ووٹ سے منتخب ہوئے تھے۔ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے علی اشرف مغل نے67400 ووٹ لیکر دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ این اے 83 گوجرانولہ پانچ پر نواز لیگ کے ذوالفقار احمد نے139235 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ ان کے مدمقابل دوسری پوزیشن پاکستان تحریک انصاف کے رانا نظیر احمد نے46832 ووٹوں سے لی تھی۔ این اے 84 گوجرانولہ چھ پر مسلم لیگ کے اظہر قیوم نے119612 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی اور اس کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کے چوہدری بلال اعجاز نے 89728 ووٹوں سے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی
ان چھ نشستوں میں سے تمام نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔  دو حلقوں کے علاؤہ چار حلقوں پر پاکستان تحریک انصاف اور نواز لیگ میں 20 سے 30 ہزار ووٹوں کا فرق رہا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف  2018 میں گوجرانولہ میں مختلف مسائل کے باوجود دوسری جماعت بن کر ابھری۔ 2013 کے الیکشن سے پہلے گوجرانولہ میں نواز لیگ کا جتنا اثرورسوخ تھا۔ آج پاکستان تحریک انصاف کو وہ بالادستی حاصل ہوئی ہے۔ تحریک انصاف کا جلسہ گوجرانولہ کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا۔ جس سے عوامی رائے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ 2013 کے بعد گوجرانولہ میں نواز لیگ بڑا جلسہ نہ کر سکی۔ خاص کر مریم صفدر اعوان اور شہباز شریف کی وجہ سے گوجرانولہ میں مایوسی ہیں جس کا براہ راست فائدہ تحریک انصاف کو مل رہا ہے۔ یوں نواز لیگ کے گڑھ پر تحریک انصاف نے 18 مئی کے جلسے میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے۔گوجرانولہ جلسے کو ناکام بنانے کیلئے وزیر داخلہ نے  گوجرانوالہ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جلسے کے لیے تھریٹ الرٹ جاری کردیا ۔ لیکن اس کے باوجود بھی اہلیان گوجرانولہ نے سخت گرمی میں نکل کر عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دیا۔پنجاب میں گزشتہ تیس سالوں سے حکومت پر قابض نواز لیگ سے لوگوں کی امیدیں ٹوٹ چکی ہے۔ کیونکہ آج بھی عوام کے معیار زندگی میں کوئی بہتری اور تبدیلی نہیں آئی۔ اس لیے بھی پنجاب کی عوام تبدیلی چاہتی ہیں۔پاکستان تحریک انصاف  کو پنجاب میں پارٹی تنظیم سازی گراس روٹ لیول تک کرنا ہوگی۔ کیوں کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف میں کئی دھڑے متحرک ہے۔ جو یقیناً نیک شگون نہیں۔تاکہ پاکستان تحریک انصاف کے پیغام کو موثر انداز میں عوام الناس تک پہنچایا جاسکے۔ کیوں کہ اس وقت پارٹی اور عوام میں خلیج ہے۔ گوجرانولہ کو سنڑل پنجاب کی سیاست میں اہم مقام حاصل ہے۔ نواز لیگ کی سیاسی دھوم بھی یہی سے 1984 میں شروع ہوئی تھی۔ اور اب پاکستان تحریک انصاف کی سنڑل پنجاب میں علمداری اور  دھوم بھی پہلوانوں کے شہر گوجرانولہ سے شروع ہوگئی ہے۔ گوجرانولہ کے لوگ صرف باڈی پہلوان نہیں بلکہ سیاسی پہلوان بھی ہے۔ امید ہے کہ ملکی خودمختاری کا آغاز گوجرانولہ سے شروع ہوکر اسلام آباد پہنچے گا۔ اب گوجرانولہ کے پہلوان اسلام آباد میں ملکی خودمختاری میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

Tags:Imran Khan