پی ڈی ایم اور پاکستانی سیاست | Pakistan Tehreek-e-Insaf
PDM and Pakistani Politics - Insaf Blog

 

پی ڈی ایم اور پاکستانی سیاست
تحریر: عالم خان مہمند


آجکل پاکستان میں پی ڈی ایم (پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ) کے نام سے  تقریبا گیارہ سیاسی جماعتوں پر مشتمل تحریک کا آغاز کیا گیا ہے جو کہ پی ٹی ایم (پختون تحفظ مومنٹ) سے ملتا جلتا نام ہے۔
 پی ٹی ایم(پشتون تحفظ موومنٹ) کے مقاصد کیا ہیں اور یہ گروپ کہاں سے کنٹرول ہو رہا ہے جسے پاکستان کے خفیہ ادارے پہلے سے رپورٹ کر چکے ہیں۔
اسی طرح  پی ڈی ایم کی مقاصدکیا ہیں؟ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ ان میں  شامل جماعتیں ایک دوسرے کی حلیف تھیں یا حریف اور ایک دوسرے کو پاکستان کا خزانہ لوٹنے کے لیےکتنے مواقع فراہم کیے ؟ تاریخ میں زیادہ دور جانے کی ضرورت  نہیں ہم نواز شریف اور بےنظیر بھٹو سے شروع  کرینگے کہ کس طرح ان کے درمیان سیاست ہوتی رہی اور بعد میں کس طرح میثاق جمہوریت پر عمل درآمد ہوا۔ نواز شریف بے نظیر کو اپنی سیاسی حریف سمجھتے تھے اور ان کے خلاف کئی تحریکیں بھی چلا چکے ہیں۔
 ایک دفعہ تو بےنظیر حکومت کا خاتمہ بھی کرچکے ہیں ۔ اسی طرح بے نظیر بھٹو  بھی نوازشریف کو اپنا سیاسی اور نظریاتی حریف سمجھتی تھیں اور نواز  شریف حکومت کے خلاف کئی تحریکیں چلا چکی تھیں۔ اس دوران جب پیپلز پارٹی کا دور حکومت تھا تو وہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ  اور کرپشن کے کیسز بناتیں اور جب ن لیگ کی حکومت آتی تو وہ پیپلز پارٹی کے خلاف منی لانڈرنگ اور کرپشن کی کیسز بناتے رہے ہیں۔
اس میں مولانا فضل الرحمان  ہر حکومت میں ہر پارٹی کے ساتھ رہے جو آجکل پی ڈی ایم کے چئیرمین بنے ہوئے ہیں۔ مولانا کو دونوں پارٹیوں کے متعلق معلوم ہے کہ کس طرح ان لوگوں نے لوٹ مار کی ہے اور آجکل تو خود مولانا صاحب کے جائیدادیں اور آمدن سے زیادہ اثاثہ جات کیسز نکل آئے ہیں۔ 

بقولِ شاعر
 تھا جو "ناخُوب" بتدریج وہی "خُوب" ہوا 

جب مشرف حکومت آتی ہے تو احتساب کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔  حالانکہ مجھے مشرف کی حکومت اور اس کی کچھ پالیسیز سے اختلاف ہے ، لیکن اس نے نیب یعنی احتساب کا ادارہ بنایا جس کا کام کرپشن اور منی لانڈرنگ مافیا  کے خلاف کاروائی اور لوٹا ہوا  مال خزانے میں جمع کرنا تھا۔ افسوس وہ بھی ان سیاسی مداریوں کے بھینٹ چڑھ  گئے اور احتساب کے نام پر ڈیل کردی اور تمام کرپٹ عناصر کو این آر آو دیا جس کا خمیازہ اب بھی پاکستان بھگت رہا ہے۔
 
جب مشرف کی حکومت  ختم ہوئی تو پھر یہ دونوں جماعتیں  ایک دوسرے کے خلاف ہوگئیں اور آخر میں مک مکا کی سیاست  شروع کی۔ جس طرح وزیراعظم عمران خان کہتے تھے کہ میں یہ مک مکا والا کھیل ختم کرونگا۔

مک مکا کی سیاست کیا ہے ؟ اس کا آسان مطلب یہ ہے کہ پانچ سال آپ حکومت کرتے رہو، لوٹ کھسوٹ جاری رکھو پاکستان کی اور پھر پانچ سال ہم کرینگے۔ "تم میری پیٹھ کھجاؤ میں تمھاری پیٹھ کھجاؤں گا" کے محاورے کے مصداق آپ بھی خاموش اور ہم بھی خاموش۔ اس دوران یہ پارٹیاں پاکستانی عوام کو بےوقوف بنانے کے لیے الیکشن میں ایک دوسرے کے خلاف بولتے رہتے تھے۔ 
الیکشن میں تو کچھ نعرے مشہور بھی ہوئے اس میں ایک نعرہ تھا سابق وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کا، کہ اگر ہماری حکومت آئی تو زرداری کو لاڑکانہ کی سڑکوں  پر نا گھسیٹا تو میرا نام شہباز شریف نہیں۔ 
اور پیٹ پھاڑ کے لوٹا ہوا پیسہ نکالونگا۔ 
یعنی ان کو معلوم تھا کہ پاکستان کو لوٹا گیا ہے اور جب ن۔لیگ کی حکومت آئی تو پھر زرداری سے معافی مانگ لی۔یہ تھی مک مکا کی سیاست اور نورا کشتی۔

عمران خان نے جب سے سیاست شروع کی ہے ان کا ایک نعرہ تھا احتساب ہوگا اور اکثر اپنے تقریروں میں اللّٰہ سے دعا بھی مانگتے کہ اللّٰہ ایک موقع دیں تاکہ احتساب کروں اور لوٹا ہوا پیسہ پاکستان واپس لاؤں۔

اللہ کا رحم و فضل اور پاکستانی عوام کی 22 سالہ محنت رنگ لے آئی اور عمران خان کی حکومت آئی اور اس نے سخت احتساب شروع  کیا اور منی لائنڈرز  اور کرپٹ لوگوں کو پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار جیلوں میں ڈالا گیا۔ 

عمران خان اور ان کی حکومت کو اپوزیشن نے کئی موقعوں پر بلیک میل کرنے کی ناکام کوششیں کیں حتیٰ کہ وزیراعظم پاکستان  پر ذاتی جملے کئے لیکن عمران خان اپنے کیے ہوئے وعدہ پر قائم ہیں۔

پی ڈی ایم کیوں وجود میں آئی اب آپ لوگوں کی سمجھ میں آئی ہوگی۔ اس مکس اچار میں شامل تمام جماعتیں احتساب ادارے کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور  جو لوٹا ہے اس کا حساب کتاب ماننے سے انکاری ہے اور ساتھ یہ سب تگ ودو  میں لگے ہیں کہ عمران خان کی حکومت آین آر آو دیں اور احتساب کا عمل ختم ہو یا حکومت کا خاتمہ کریں اور دوبارا پاکستان لوٹنے میں لگ جائیں۔

وزیراعظم  عمران خان  بار بار کہتے ہیں کہ یہ حکومت تو معمولی چیز ہے اگر حکومت جانی ہے تو جائے لیکن کسی بھی قیمت پر احتساب  سے پیچھے نہیں ہٹوں گا  اور اللّٰہ سے وعدہ کرکے آیا ہوں کہ احتساب  بھی ہوگا اور لوٹا ہوا مال واپس پاکستان  کے خزانے میں جمع کرونگا۔

ہماری دعا ہے کہ پاکستان میں سخت احتساب ہو۔ پوری عوام عمران خان کے پیچھے کھڑی ہے اور جو حشر مینار پاکستان پر گیارہ جماعتوں کا ہوا اس پر پاکستان کے عوام اور خاص کر لاہور خراج تحسین کے مستحق ہے جو اس بات کا ثبوت ہے پاکستانی این آر آو نہیں سخت احتساب  چاہتے ہیں۔

خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پہ اُترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو
یہاں جو پھول کھِلے، وہ کھِلا رہے صدیوں
یہاں خِزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو