عمران خان تجھے سلام - انصاف بلاگ | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Imran Khan Tujhay Salam - Insaf Blog

 

وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورۂ اقوام متحدہ سے پہلے ہی مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ اللہ نے عمران خان صاحب کو عزت سے نوازنا ہے ، کیونکہ ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی مخالفین نے عمران خان صاحب کے خلاف چالیں چلنا شروع کر دی تھیں اور میرا دل پرسکون تھا کہ ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی اللہ ایک بہترین چال چلے گا اور باطل کی تمام تر چالیں بھسم ہو کر رہ جائیں گی ، بلاشبہ اللہ بہترین چال چلنے والا ہے ۔ 
آج حالات آپ کے سامنے ہیں کہ حق ایک مرتبہ پھر اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ کھڑا ہے ۔
وزیراعظم جب اقوامِ متحدہ کے اجلاس کیلئے پاکستان سے امریکہ روانہ ہوئے تو پاکستان مخالف قوتوں کا پورے ملک میں شور و غوغا عروج پر تھا ۔
نامور صحافی ٹی وی پر تبصرہ کرتے نظر آئے کے "مودی آئے روز مختلف ممالک کے دورے کر رہا ہے اور ہمارا وزیراعظم مسئلہ کشمیر پہ صرف ٹوئٹس کر دیتے ہیں۔" تنقید کرنا پاکستان میں جس قدر آسان کام ہے ، عمران خان صاحب کی فہم و بصیرت کو سمجھنا اسی قدر مشکل کام ہے ۔ 
سات دن کے اس دورے میں جب وزیراعظم عمران خان نے ستر مصروفیات نمٹائی اور ایک پاکستانی ائیر لائن کے روز ولیٹ ہوٹل میں قیام کیا ۔ صرف اسی بات سے مودی اور وزیراعظم عمران خان کی وطن سے محبت کا اندازہ ہو جاتا ہے ۔ اور یقیناً ان تبصرہ کرنے والے صحافی کو بھی اس بات کا معقول جواب مل گیا ہوگا ۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے امریکہ میں قدم رکھتے ہی اس قوم کا مقدمہ پیش کرنا شروع کر دیا ، کشمیر ، پاکستان اور اسلام کے سفیر نے اس قوم کے دل کو پگھلا کر موم کر دیا ، کونسا ایسا پاکستانی ہوگا جس کی آنکھ نم نہ ہوئی ہو گی، وزیراعظم عمران خان کی پریس کانفرنس ہو، کوئی بین الاقوامی میڈیا کو انٹرویو ہو یا اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب ، ہر موقع پر کشمیر ، پاکستان اور امت مسلمہ کے وکیل نے ایسی شاندار وکالت کی کہ دہائیوں سے ہمارے دلوں پہ لگنے والے تمام زخموں کو دھو ڈالا ۔ دہائیوں بعد اس بیمار قوم کو کوئی مسیحا ملا ۔ ہم محروم اور لاوارث تھے ، عمران خان صاحب نے پوری دنیا کو بتایا کہ ہم مسلمان ، پاکستانی اور کشمیری اب لاوارث نہیں رہے ، اس قوم کو ایک پادرانہ شفقت رکھنے والا خلیفہ مل گیا ہے ۔ میری عمر چوبیس برس ہے ، جب ہوش سنبھالا تو ملک میں آمریت کا دور تھا اور پھر زرداری اور نواز شریف کی بادشاہت کا دور دورہ تھا ، میں نے تو اپنی تمام زندگی میں پاکستان کو زوال میں ڈوبا ہوا پایا ، تاریخ نے مجھے بتایا کہ ہم کبھی عظیم قوم تھے ، ہمارے بزرگوں کی قربانیاں جو انہوں نے اس وطن اور ہمارے لیے دی وہ رائیگاں جا رہی ہیں ، سوشل میڈیا جیسے پلیٹ فارم پر بھی کئی مرتبہ اپنی گمشدہ شناخت کا احساس ہوا ۔
وزیراعظم عمران خان کے اس دورہ سے مجھ جیسے پاکستانی کے جذبات کا اندازہ اس بات سے ہی لگا لیں کہ کسی بچے کے پیدا ہوتے ہی اس کے والدین کہیں کھو جائیں اور وہ تمام عمر اپنی شناخت کے گم ہونے کی وجہ سے پوری دنیا کی ٹھوکریں کھاتا رہے اور ایک دن اس کے والدین اسے مل جائیں ، اس کی شناخت پوری عزت اور وقار سے اسے واپس مل جائے ۔
وزیراعظم عمران خان تجھے سلام ۔ تیرے جیسے رہبر صدیوں بعد مائیں جنم دیتی ہیں ۔
"ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے  
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا 
اقوام متحدہ میں غیر مسلم طاقتوں کے سامنے اسلام پر پڑی ہوئی گرد کو دھونا ، اسلام کی عظمت کو اجاگر کرنا اور مغرب کی اسلام دشمنی کا بھانڈا پھوڑنا ، یہ کام اقبالؒ کا شاھین اور نبی ﷺ کا امتی ہی کر سکتا تھا۔ مغرب کے سامنے خدائے واحد کی توحید کا کلمہ اور ایک مسلمان کی اللہ کی راہ میں آخری دم تک لڑنے کی للکار ایک مجاہد ، ایک مرد مومن میں ہی اس قدر جرات پائی جاتی ہے ۔ یہ کسی جہاد سے کم تو نہیں ۔
"مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی"
مسئلہ کشمیر پر سیاست کرنے والوں نے کشمیر کارڈ کا بھرپور فائدہ اٹھایا ، معصوم ذہنوں کو ورغلایا ، لیکن وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کسی مخالفت کی پرواہ کیے بغیر جامعہ حکمتِ عملی سے کشمیر کا مقدمہ بھرپور انداز سے لڑا، چاہے وہ جمعہ کے روز کشمیر آور منانا ہو ، اوور سیز پاکستانیوں کو مختلف ممالک میں کشمیر ریلیوں کے اہتمام کی ہدایت کرنا ہو یا امریکہ میں ان سات دنوں میں ان ستر مصروفیات میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا ہو، ہر عمل میں دور اندیشی اور بصیرت کا عنصر نظر آیا ، جس کے نتیجے میں کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی مسئلہ بن گیا جو بھارت بہتر سالوں سے نہیں بنانا چاہ رہا تھا ، اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں جس طرح وزیراعظم نے بھارت کی نام نہاد جمہوریت کا بھانڈا پھوڑا ، مودی اور  آر ایس ایس کا نظریہ دنیا کے سامنے رکھا ، یقین کریں بہتر سالوں میں بھارت کی کبھی اتنی بے عزتی نہیں ہوئی ہوگی، اتنی ذلت کا سامنا بھارتیوں کو پہلے کبھی نہیں ہوا ہو گا ۔ کیونکہ بھارت نے ہمیشہ جھوٹ اور پروپیگنڈے سے ہم پاکستانیوں کو پوری دنیا  میں بدنام کیا تھا ، اب اس کا مکافاتِ عمل شروع ہو گیا ہے ۔ 
 حتى کہ وزیراعظم کے اس دورے کی پذیرائی مخالفین کی جانب سے بھی ہوئی ۔ مخالفین بھی وزیراعظم کے معترف ہوگئے ، پیپلزپارٹی کے سابقہ وزیرِ خارجہ خورشید قصوری اور ن لیگ کے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف اس کی ایک بڑی مثال ہیں  ۔
لیکن ابھی بھی ایک طبقہ ایسا ہے جنہیں وزیراعظم کے اس کامیاب دورے سے شدید قسم کا رنج پہنچا ہے ، یہ طبقہ مخالفین کا نہیں منافقین کا ہے ، قمر زمان کائرہ جو اپنے دور کی عیاشیوں کی وجہ سے موجودہ دور کی مہنگائی کا سبب ہیں ، وہ آٹے دال کا بھاو بتانے میں مصروف ہیں ، بلاول بھارت کے موقف کا ہمیشہ کی طرح دفاع کرتے  ہوئے ، عظمیٰ بخاری ، احسن اقبال ، ریحام خان اور غریدہ فاروقی جیسے لوگ سر فہرست پائے جاتے ہیں ۔ خدا کسی کو اتنا کم ظرف دشمن بھی نہ دے۔ 
خیر یہ لوگ اپنے حسد کی آخری حدوں کو چھو رہے ہیں ، وگرنہ پوری دنیا اور پاکستان کے ظرف رکھنے والے مخالفین کی بھاری تعداد اس تقریر کی معترف ہے کیونکہ درحقیقت یہ تقریر کوئی سیاسی تقریر نہیں تھی ، قومی اور اسلامی تقریر تھی جس نے تمام پاکستانیوں اور مسلمانوں کا سر فخر سے بلند کیا اور کرفیو میں بسنے والے کشمیریوں کا جذبہ آذادی مزید بلند کر دیا ، کرفیو کے باوجود وزیراعظم کی تقریر کے الفاظ کشمیریوں تک پہنچے اور وہ اللہ اکبر کی صدائیں بلند کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے ، لاوڈ سپیکر پر عمران خان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے ۔
کیونکہ اس تقریر کا خلاصہ تھا ، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۔
"سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا"
اے مسلمانوں کے سفیر تجھے سلام 

Tags:Imran Khan