تبدیلی - طیبا سید کا انصاف بلاگ | Pakistan Tehreek-e-Insaf
Tabdeeli-Insaf-Blog


قیام پاکستان کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو دورِ حاضر کے نئے پاکستان میں بدرجہ غایت حد تک مماثلت پائی جاتی ہے ۔ ویسی ہی سازشیں اور رکاوٹیں سر چڑھ کر بول رہی ہیں ۔ بالکل ویسے ہے نوجوانوں کا تبدیلی کا عزم روشن ہے ۔ تب بھی جنگ نظریے کی تھی ، جنگ اب بھی نظریے کی ہے ۔ پاکستان تحریکِ انصاف بذاتِ خود نظریۂ پاکستان ہے جو میرے جیسے لاکھوں نوجوانوں کو اپنی محبت اور عقیدت کی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے ۔
         خطبہ الہ باد میں علامہ اقبال ؒ نے جس طرح برصغیر کے مسلمانوں کو غفلت کی نیند سے بیدار کیا تھا ، انہیں الگ وطن کا خواب دکھایا تھا ، اسی طرح عمران خان صاحب کے تبدیلی کے نعرے نے ہمارے سینوں میں اک روشن پاکستان کی تڑپ پیدا کر دی ہے ۔ ہمارے دلوں کو ایک زندہ تمنّا سے گرما دیا ہے ۔ ہماری آنکھوں میں اب تبدیلی کے دیے جل رہے ہیں ۔ پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں سرفہرست دیکھنے کےلیے ہم نے کھلی آنکھوں سے خواب دیکھنا شروع کر دیے ہیں ۔ 
خواب دیکھنا جس قدر آسان ہے ، خوابوں کی تعبیر کا حصول اتنا ہی مشکل۔ ایک خواب کی تعبیر کےلیے ایک سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ مصائب و آلائب کے طوفان سے گزر کے ہی قوموں میں انقلاب برپا ہوتا ہے ۔ ہم سب انقلاب کے منتظر تو ہیں لیکن خود کو اس کھٹن اور دشوار گزار راہ سے گزارنے سے گھبرا جاتے ہیں ۔ قوموں میں انقلاب تب آتے ہیں جب قومیں صبر کے دامن کو مظبوطی سے تھامے پوری جرات و استقلال سے اپنی بقا کےلیے لڑتی ہیں ۔ آج پورا پاکستان انقلاب کا منتظر ہے ۔ ہر سوں تبدیلی کے نعرے گونج رہے ہیں ۔ بعض نعرے تبدیلی کی مخالفت میں بھی ہوں گے لیکن سب کو یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ لفظ تبدیلی ہر زبان زدِ عام ہے۔
        میری اپنے ہم وطنوں سے گزارش ہے کہ اگر آپ تبدیلی چاہتے ہیں تو خود کو تبدیل کرنا شروع کردیں ۔ اپنے  وطن کو اپنی جان و مال پر ترجیح دیں ۔ وطن کی خدمت کو اپنا نصب العین بنا لیں ۔ اگر  انقلاب چاہتے ہیں تو خود کو جھنجھوڑیں اپنی انقلابی روح کو بیدار کریں ۔ اپنی ذات کے دائرے سے نکلیں اور اپنے دلوں میں وطن سے محبت کی تڑپ پیدا کریں ۔ پاکستان کو سنوارنے کی ذمہ داری صرف حکومت کی نہیں ہے ۔ ہم عوام ، اس ملک کی سب سے بڑی قوت ہیں ، تبدیلی ہم سے آئے گی ، ہمیں تبدیلی لانا ہوگی ۔ اور ابھی بھی جو لوگ خود کو نہ بدلنے پہ بضد ہیں ان کےلیے  اقبالؒ کا یہ  تاریخی شعر کافی ہے۔
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو خیال جس کو  آپ اپنی حالت کے بدلنے کا 
آج نظریے کی اس جنگ میں ، ہمارا قائد ،ہمارا وزیر اعظم ، پاکستان دشمن اندرونی و بیرونی قوتوں سے لڑنے کیلئے اپنا سینہ سپر کیے ہوئے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ انقلاب کی اس جنگ میں ہمارا ذاتی کردار کیا ہے ؟ سپہ سلار مکمل ہدایت کار ہوتا ہے جو صف بندی کرتا ہوا  مخالف قوتوں کو پیچھے دھکیلتا ہے ۔ ہمارا قائد تو پہلی صف میں پوری دلیری  سے لڑنے کیلئے کھڑا ہے ۔اب ہمیں اپنے قائد کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر ان تمام ملک دشمن عناصر سے لڑنا ہے ۔
جو قوتیں ہمارے سادہ لوح ہم وطنوں کو حق اور سچ سے محروم کر کے گمراہ کرنا چاہ رہے ہیں ۔ ہمیں اپنے پیاروں کو ان کی سازشوں اور ناپاک ارادوں سے بچانا ہوگا ۔ تبدیلی کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے جو ایک بار گھمائی جائے تو سب ٹھیک ہو جائے ۔ قیامِ پاکستان کے وقت ہمارے اسلاف کو جتنی دشواریوں کا سامنا تھا آج اس سے کہیں زیادہ پاکستان کی تعمیر و ترقی کرنے میں ہو رہا ۔
تبدیلی آ چکی ہے ، تبدیلی ہر روز ہوتی ہے ، بس ہم میں سے بعض کو اس کی سمجھ نہیں آ رہی ۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ صبر کریں اور اپنے قائد پہ اعتبار کریں ، وگرنہ پاکستان مخالف قوتیں عوام کو ڈالر کارڈ ، پیٹرول کارڈ اور یوٹرن کارڈ کے ذریعے عوام کو کیش کرتیں رہیں گی ۔ ان کی لن ترانی سننے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ لوگ آپ کے ساتھ کبھی مخلص نہیں ہو سکتے ۔
آج حکومت ، افواج اور انصاف کے ادارے ایک پیج پہ کھڑے متحد ہو کر ہمارے ملک سے اندھیروں کو ختم کرنے کی تگ و دو میں ہمہ وقت مصروفِ عمل ہیں ۔ اقوامِ عالم کےلیے اس سے بڑی تبدیلی اور کیا ہوسکتی ہے ۔ ہمیں بھی ان کا ساتھ دینا ہوگا ۔ اپنے دلوں میں  امید کی شمع کو جلائے رکھنا ہے اور دوسروں کو بھی اک روشن صبح کی نوید سنائے رکھنا ہے ۔
    شبِ فراق ہے صاحب ، لازم ہے تم پہ امید صبح رکھنا 
   چھٹ جائیں گے اندھیرے ، نئے خورشید طلوع ہوں گے 

Tags:Imran Khan